اب فتوے لکھو ں اور بغیر حضور (یعنی اپنے والدِ ماجِد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ)کو سنائے سائلوں کو بھیج دیاکروں ، مگر میں نے اس پر جرأت نہ کی یہاں تک کہ رحمن عزوجل نے حضرتِ والا کوذی القعدہ ۱۲۹۷ ھ میں اپنے پاس بلالیا۔(فتاوٰی رضویہ مخرجہ ج۱ ص۸۸)
دارالافتاء اہلسنّت کی ترکیب
اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّدعوتِ اسلامی کے ’’دارالافتاء اہلسنّت‘‘ میں یہ ترکیب رکھی گئی ہے کہ آٹھ سالہ عالم کورس یعنی درس نظامی کرنے کے بعدمزید دو سالہ تَخَصُّص فِی الْفِقْہ کا کورس کرنے والے کو ضروری صلاحیت پر پورا اترنے کی صورت میں بطور معاون تدریب کے لئے دار الافتاء اہلسنّت میں بٹھایا جاتا ہے اور اس دوران مفتیانِ کرام کی زیرِ تربیت کم از کم 1200فتاوٰی لکھنے والے کو مُتَخَصِّص کا درجہ حاصل ہوتا ہے ، 2600فتاوٰی لکھنے والے کو نائب مفتی کا درجہ حاصل ہوتا ہے جبکہ 4000فتاوٰی لکھنے والے کو مفتی کا درجہ حاصل ہوتا ہے ،لیکن ان تمام درجات کو حاصل کرنے کے لئے صرف فتاوٰی ہی نہیں بلکہ ہر درجے کے لئے مقررہ مطالعہ کے ساتھ ساتھ اطمینان بخش کارکردگی بھی ضروری ہے ۔
غیرِ مفتی کا مفتی کہلانے کو پسند کرنے کا عذاب
{65} ہمارے یہاں آ ج کل عُموماً ہر عالم کو ’’ مفتی‘‘ کہا جانے لگا ہے!اس میں عالم صاحِب کا گو قُصُور نہیں تا ہم انہیں چاہئے کہ اگر وہ مفتی کی شرائط پر پورے نہیں اترتے تو مُفتی کہنے والوں کومَنع فرماتے رہیں۔جو مفتی یا عالم نہیں اُس کا پسند کرنا کہ مجھے لوگ مفتی یا عالم کہا کریں ، اُسے ڈرنا چاہئے کہ میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ