Brailvi Books

قسط 5: علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول تذکرہ امیرِ اہلسنّت
42 - 100
ہیئت وہندسہ و توقیت اور ان میں  مہارت کافی اور ذہن صافی اور نظروافی اور فقہ کا کثیر مشغلہ اور اشغالِ دنیویہ سے فراغِ قلب اور توجُّہ اِلَی اﷲاور نیّت لِوَجہِ اﷲاور ان سب کے ساتھ شرطِ اعظم توفیق مِنَ اﷲ، جواِن شروط کا جامع وہ اس بحرِ ذخار(یعنی گہرے سمندر) میں  شناوری(یعنی تیراکی) کرسکتا ہے، مہارت اتنی ہو کہ اس کی اِصابت(یعنی دُرُستی) اس کی خطا پر غالب ہو اور جب خطا واقع ہو رُجوع سے عار(یعنی شرم) نہ رکھے ورنہ اگر خواہی سلامت برکنار است(یعنی اگر سلامتی چاہئے تو کنارے پر رہے)۔واﷲتعالیٰ اعلم(فتاوٰی رضویہ ج۱۸ ص۵۹۰)
فقاہت کسے کہتے ہیں ؟
{62}ناقل کے درجے میں  آنے والے تمام مفتیانِ کرام بھی ایک درجے کے نہیں  ہوتے بلکہ ان میں  بھی بعض دوسروں  سے اَفْقَہ (یعنی زیادہ فقاہت والے )ہوتے ہیں  جس کی ظاہِری وجہ ذاتی صلاحیتیں  اور اصل وجہ توفیقِ الہٰی  ہے ۔سب سے بڑا مفتی وہ ہوتا ہے جس کی فقاہت سب سے زیادہ ہو ،اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃُ ربِّ العزّتنے فقاہت کا ایک معیار بھی بیان فرمایا ہے  چُنانچِہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہلکھتے ہیں  :فقہ یہ نہیں  کہ کسی جُزْئِیّہکے متعلق کتاب سے عبارت نکال کر اُس کا لفظی ترجمہ سمجھ لیا جائے یوں  تو ہراَعرابی(یعنی عرب شریف کے دیہات میں  رہنے والا)ہر بَدوی (یعنی خانہ بدوش عرب) فقیہ ہوتا کہ ان کی مادَری زَبان عربی ہے بلکہ فقہ بعدِ ملاحظۂ اُصُولِ مُقَرَّرہ و ضَوابِطِ محرَّرہ ووُجُوہِ تَکَلُّم وطُرُقِ تَفَاہُم وتَنْقِیحِ مَناط و