Brailvi Books

قسط 5: علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول تذکرہ امیرِ اہلسنّت
40 - 100
مفتیانِ کرام، ’’مفتیانِ ناقِلین ‘‘ ہیں ،یہ حضرات صرف مجتہدین رَحِمَہُمُ اللہُ المبین کے فتاویٰ کی روشنی میں  فتویٰ ارشاد فرماتے ہیں۔
{ 60}بے شک ’’مفتیٔ ناقِل ‘‘ہونا بھی بڑے شَرَف کی بات ہے، اس مقام تک پہنچنے کے لئے بھی بہت ساری منزلیں  طے کرنا پڑتی ہیں  ،بہت زیادہ علم اور نہ جانے کس کس فن میں  مہارت کا ہونا ضروری ہوتا ہے ۔ شارِحِ بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ رحمۃ اللہ الغنی ایک مفتی کی قابلیت ، اس کے منصب اور مشکلات پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’بعض علما دشمن یہ کہہ دیا کرتے ہیں  کہ فتویٰ لکھنا کوئی اہم کام نہیں ،’’ بہارِ شریعت‘‘ اور’’ فتاوٰی رضویہ‘‘ دیکھ کر ہر اُردو داں  فتویٰ لکھ سکتا ہے ، ایسے لوگوں  کا علاج صرف یہ ہے کہ انہیں  دارالافتاء میں  بٹھا دیا جائے تو انہیں  معلوم ہوجائے گا کہ فتویٰ نویسی کتنا آسان کام ہے!حقیقت یہ ہے کہ فتویٰ نویسی کا کام جتنا مشکل کل تھا، اتنا ہی آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا، نئے واقعات کا رُونما ہونا بند نہیں  ہوا ہے اور نہ ہوگا۔ فقہائے کرام نے اپنی خدادا د صلاحیتوں  سے قبل از وقت آئندہ رونما ہونے والے ہزاروں  ممکن الوقوع جزئیات کے احکام بیان فرما دیئے ہیں  مگر اس کے باوجود لاکھوں  ایسے حوادث ہیں  جو واقع ہوں  گے اور ان کے بارے میں  کسی بھی کتاب میں  کوئی شرعی حکم موجود نہیں۔ ایسے حوادث کے بارے میں  حکمِ شرعی کا اِستخراج ’’جوئے شِیر لانے ‘‘سے کم نہیں  مگر یہ کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی صریح تائید ، دستگیری فرمائے، یہیں ’’ مفتی ‘‘غیر مفتی سے ممتاز ہوتا ہے، پھر