خندق) میں حضرتِ سیِّدُنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی رائے پر خندق کھود کر اور غزوۂ اُحد میں میدان میں جنگ کر نا ہیں ۔
ہر لِفافے میں رسالہ ڈالئے
{57}ہر تحریری فتوے کے لفافے میں مو ضوع کی مناسَبَت سے مکتبۃ المدینہ کا ایک جَیبی سائز رِسالہ یا مَدَنی پھولوں کا پرچہ(یا دونوں )ڈالئے ۔ دارالافتاء آکر بِالمُشافہ پوچھنے والوں کو بھی ان کے حسبِ حال رسالہ وغیرہ پیش کیجئے۔جس کے ساتھ رسالہ دیا جائے اُس تحریری فتوے کے آخِر میں مسلمان کی دلجوئی اورنیکی کی دعوت کاثواب کمانے کی نیّت سے اِس طرح کی عبارت ہو،مَدَنی سوغات :رسالہ تحفۃً حاضرِخدمت ہے، برائے کرم! از ابتداء تا انتہا مکمَّل پڑھ لیجئے اورہو سکے تو مکتبۃ المدینہ سے کم از کم 12رسائل ھَدِیّۃً حاصِل کرکے اپنے مرحوم عزیزوں کے ایصالِ ثواب کی نیّت سے تقسیم فرما دیجئے۔ جَزاک اللہُ خیراً۔
{ 58}’’مَدَنی مشورہ‘‘ اور ’’مَدَنی اِلتِجاء‘‘ کے عِلاوہ ضَرورتاً ’’تَنبِیہ ‘‘، ’’مَدَنی پھول‘‘ وغیرہ بھی فتوے کے آخِر میں لکھ سکتے ہیں۔
مُجتَہِد ہی حقیقی مفتی ہو تا ہے
{ 59}مُجتَہِد‘‘(مُجْ۔تَ۔ھِد)ہی حقیقی ’’مُفتی ‘‘ہوتا ہے۔(بہارِ شریعت،ج۲ ، حصہ۱۲،ص۹۰۸ملخصا)اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ لکھتے ہیں :عرصۂ دراز سے دنیا مُجتہِد سے
خالی ہے۔(فتاوٰی رضویہ مخرَّجہ ج ۱۲ ص۴۸۲)فی زمانہ سارے کے سارے