Brailvi Books

قسط 5: علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول تذکرہ امیرِ اہلسنّت
34 - 100
فارسی ج۱ص۱۷۵) اعلیٰ حضرتعلیہ رحمۃُ ربِّ العزّت فرماتے ہیں : ’’اشاعتِ علم فرض اور کِتمانِ عِلم حرام ہے ۔‘‘(فتاوٰی رضویہ ج۱۲ ص۳۱۲)
	نیز یہ بھی نیّت ہو کہ ایک مسلمان کے دینی مسئلے کو حل کرکے ثواب کمانا ہے۔ منقول ہے :سیِّدُنا امام مالِک رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بوقتِ رِحلت یہ روایت بیان فرمائی :’’ کسی شخص کی دینی الجھن دُور کر دینا سو حج کرنے سے افضل ہے۔‘‘ (بستان المحدثین ص۳۹ ) 
{ 47}اپنے جواب کی تائید میں جزئیہ نقل کرتے وقت ایسی عبارت لکھئے جس میں  جزم کے ساتھ(یعنی فیصلہ کُن) مسئلہ تحریر ہو،اختلافِ فقہا پر مشتمل عبارت نقل نہ کیجئے مثلاً ’’فلاں  کام نا جائز ہے لیکن فلاں  امام کے نزدیک جائز ہے۔‘‘ اس سے ایک تو سادہ لوح عوام اُلجھن میں  پڑسکتے ہیں  دوسرا آپ کا مؤقف کمزور ہو جائے گا،ایسے موقع پر اگرایک کتاب میں  واضح عبارت نہ ملتی ہو تو دوسری کتاب کی طرف رجوع کیا جائے۔
{ 48} عوام کوان کی اِستِعداد (صلاحیّت )کے مطابِق فَقَط ان کے مقصد کی بات ہی بیان کی جائے ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃُ ربِّ العزّتفرماتے ہیں :
’’قابلیت سے باہَر علم سِکھانا فتنے میں  ڈالنا ہے۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص ۷۱۴)
لوگوں  کی عقلوں  کے مطابِق کلام کرو
{ 49}	لوگوں  کی عقلوں  کے مطابِق کلام کیجئے اگر ان کی عقلوں  سے ماوراء دَقائق (یعنی پیچیدگیاں  اور باریکیاں )لے بیٹھے تو اندیشہ ہے کہ آپ انہیں  فتنے میں  مبتلا