کچھ لکھنا ہو تو پہلے حوالہ ڈالدیجئے تا کہ آپ کی عبارت اورفِقہی جُزئیے میں امتیاز ہوجائے۔
{ 32}قراٰنی آیات لکھنے کے بعد ان کاحوالہ دینے میں مختصر انداز میں پارہ نمبر ، سورت کا نام اور آیت نمبر ڈالئے، مَثَلاًاس طرح’’(پ۱۲یوسف۲۵) ‘‘نیز حدیثِ پاک اور فِقہی جُزئیہ تحریر کرنے میں کتاب کا نام،باب،جلدو صفحہ نمبراور مطبع کا نام وغیرہ مختصر انداز میں لکھئے۔مَثَلاً یہ انداز:(بہارِشریعت، ج۱،ص ۲۵ مکتبۃ المدینہ)ضرورتاً شہر کا نام بھی لکھئے۔
{33}فتاوٰی رضویہمُخَرَّجہ کے مسئلے کوضَرورت کے وَقت فتاوٰی رضویہ غیرمُخَرَّجہ سے ملا لیا کریں ۔
{34}غیر تخریج شدہ فتاوٰی رضویہ کا حوالہ دیتے وقت لفظ ’’قدیم‘‘کے بجائے غیر مُخَرَّجہ اور تخریج شدہ کیلئے لفظ’’جدید‘‘ کی جگہ مُخَرَّجہ لکھئے کہ جدیدنسخے بھی آخِر قدیم ہوہی جائیں گے مگر بعد میں آنیوالوں کوآپ کی تحریروں میں ’’جدید‘‘کا لفظ عجیب سا لگے گا۔اَلْحِکْمَۃُ ضالَّۃُ الْمُؤْمِنِ یعنی حکمت مُؤمن کا گمشدہ خزانہ ہے۔
(مرقاۃ المفاتیح،کتاب الایمان،باب اثبات عذاب القبر،ج۱،ص۳۴۵)
(ابتِدائی 12جلدیں ہی غیر مخرجہ تھیں انہیں کی تخریج کر کے 30جلدیں ۱؎ بنائی گئی ہیں لہٰذا 12ویں جلد کے بعد والی جلدوں کا حوالہ دینے پر’’ مخرجہ‘‘ لکھنے کی بھی حاجت نہیں )
مــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ
۱؎ : اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ! مکتبۃ المدینہ نے فتاوٰی رضویہ کی 30جلدوں پر مشتمل سافٹ وئیرCdبھی جاری کردی ہے ، مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی شاخ سے ھدیۃً حاصل کیجئے ۔