{ 27 }بُزُرگوں کے ناموں کے ساتھ دعائیہ کلمہ لکھنے میں یاد آنے پر ہم قافِیہ الفاظ استعمال فرمائیے کہ اس سے تحریر میں کشش پیدا ہوتی ہے مَثَلاًحضرتِ سیِّدُناعلامہ شامی کے ساتھ’’قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی‘‘اورسَیِّدُنا شیخ عبد الحق مُحدِّث دِہلوی کے ساتھ’’علیہ رحمۃُاللہِ الْقَوِی۔ ‘‘
{ 28}صَحابہ اوربزرگوں علیہم الرضوان کے مبارَک ناموں کے ساتھ بہ نیّتِ تعظیم ، ’’حضرت ‘‘اور ’’سیِّدُنا‘‘وغیرہ الفاظ کا التِزام فرمائیے۔
{ 29}نیکی کی دعوت کا ثواب لوٹنے کی نیّت سے فتاوٰی رضویہ شریف کے اُسلُوب کے مطابِق ترغیب و تَرہِیب کے مَدَنی پھول شامل کرنے کا سلسلہ رکھئے اور اس ضِمْن میں حتَّی الامکان ہر فتوے کے اندر موقع کی مناسَبت سے کم از کم ایک آیت ، ایک (یا تین) روایت بلکہ ہو سکے تو حکایت بھی درج فرمایئے۔
{ 30} احادیثِ مبارَکہ پیش کرنے میں کُتُبِ احادیث کا،فِقہی جُزئیات (جُز۔ء ی ۔یات) ہوں تو فتاوٰی وفِقْہ کی کتابوں کا اور تصوُّف کے مَدَنی پھولوں میں تصوُّف کی کتب کا حوالہ لکھئے ۔ نصیحت آموز حکایات کتبِ مَواعِظ میں سے بھی لی جا سکتی ہیں۔ کوئی حوالہ اصل کتاب سے دیکھے بغیرنہ لکھئے مثلاً بخاری شریف کی کوئی حدیث ، تصوف کی کسی کتاب میں لکھی ہے تو تصوف کی کتاب کا حوالہ دینے کے بجائے اصل بخاری شریف ہی کا حوالہ دیجئے۔
{31}فِقہی ’’جُزئِیّہ‘‘(جُز۔ئی۔یَہ)مکمَّل کرنے کے بعد مزید اپنی طرف سے