Brailvi Books

قسط 5: علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول تذکرہ امیرِ اہلسنّت
27 - 100
قبلہ قدس سرہٗ العزیز  کا رسالہ’’ انوارُالبِشارہ ‘‘پورا اس میں  شامل کر دیاہے یعنی مُتَفَرَّق طور پر مَضامین بلکہ عبارَتیں  داخلِ رسالہ ہیں  کہ اَوَّلاً :تبرُّک مقصود ہے ۔ دُوُم: اُن الفاظ میں جو خوبیاں  ہیں  فقیر سے ناممکن تھیں  لہٰذا عبارت بھی نہ بدلی۔   ۱؎
(بہارِ شریعت ج ۱ص ۱۲۳۲ مکتبۃ المدینہ ، باب المدینہ کراچی )
ہم قافِیہ الفاظ سے تحریر میں  حُسن پیدا ہو تا ہے
{26 }شاہِ خیرالانام صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّمکے مبارَک نام کے ساتھ جہاں  اَلقابات لکھنے ہوں  کوشش کر کے ہم قافِیہ الفاظ تحریر کیجئے کہ اس سے مضمون میں  حُسن پیدا ہوتا ہے مَثَلاًلکھئے: سلطانِ دو جہان ، سرورِ ذیشان، رحمتِ عالمیان،شفیعِ مجرمان ،محبوبِ رحمٰنصلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم کافرمانِ عظمت نشان ہے:
مــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ
۱ ؎  : عملیات کی کُتُب سے بھی اس کا اندازہ ہو تا ہے مَثَلاً کتابوں  میں  بعض عجیب و غریب لکیروں  والے تعویذبنے ہوتے ہیں  ،ہوایوں  ہو گا کہ بعض اہلُ اللہنے مریضوں  کیلئے کاغذ پر آڑی ترچھی لکیریں  کھنیچ دی ہوں  گی اوربِاِذنِ اللہ بیمار صحیح ہو گیا ہو گا جس کے سبب اب وُہی مُتَبَرَّک (مُ۔تَ۔ب ر۔رَک)لکیریں  ’’تعویذ ‘‘کا کام دے رہی ہیں۔بعض بزرگوں  نے اردو فارسی یا کسی بھی زَبان میں  کچھ بول کر مریض پر دم کردیا ہوگا تو اب انہیں  بابَرَکت الفاظ کو بول کر دم کرنے سے شِفائیں  ملنے لگی ہیں۔مَثَلاً درد کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر بزرگوں  کے ارشاد فرمودہ یہ الفاظ:’’دادا صاحِب کی گھوڑی وُہی اندھیری رات فُلاں  کا دردفُلاں  جگہ کا جائے یہی لگی مِری آس‘‘تین بار بو ل کر دم کردیا جائے تو سگِ مدینہ عفی عنہ کابارہاکا تجرِبہ ہے کہ درد ٹھیک ہوجاتا ہے۔