اٹکل پچُّو سے جوابڤ مت دیجئے
{21}کسی مسئلے کااٹکل پچُّو سے جواب مت دیجئے جوکچھ اکابر عُلَماءنے لکھا ہے وُہی نقْل کر دیجئے ۔حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالینقل کرتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا ابو حَفص نیشا پوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے تھے: عالم وہ ہے جسے سُوال کے وَقت اس بات کا ڈر ہو کہ بروزِ قِیامت پوچھا جائے گا کہ تم نے کہاں سے جواب دیا؟(احیاء علوم الدین، ج ا، ص۱۰۰،دار صادر بیروت) لہٰذا خوب غور وفکر کر کے جواب دیجئے، ثواب کی نیّت کے ساتھ اُمُورِدینیہ کے اندر غور و تفکُّرمیں گزرا ہوا وَقت ضائع نہیں جا تا، خوب خوب ثواب کا خزانہ ہاتھ آتا ہے چُنانچِہاللہ کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوبصلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم کافرمانِ رحمت نِشان ہے:(آخرت کے معاملے میں ) گھڑی بھر کے لیے غورو فکر کرنا60 سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ (اَ لْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوْطِی، ص۳۶۵حدیث ۵۸۹۷) منقول ہے:تَفَکُّرُ سَاعَۃٍ خَیْرٌ مِّن عِبَا دَۃِ الثَّقَلَیْن یعنی گھڑی بھرکا تَفَکُّر جنّ و اِنس کی عبادت سے بہتر ہے۔(روح البیان،سورۂ ق ،تحت آیت ۳۷،ج۹،ص۱۳۷)