اب جبکہ دعوتِ اسلامی کا ننھا سا پودا قد آور سایہ دار درخت بن چکاہے، اس کے مَدَنی کاموں کے لئے جہاں دیگر مجالس بنائی گئیں اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّوہیں مجلسِ افتاء بھی وجود میں آچکی ہے اور تادمِ تحریر’’ دعوتِ اسلامی‘‘ باب المدینہ کراچی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میںاَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ9 دار الافتاء کھول چکی ہے ۔مزید پیش رفت جاری ہے ۔
اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں
اے دعوتِ اسلامی تِری دُھوم مچی ہو
فتویٰ لکھنے کا محتاط طریقہ
{6}آ ج کل کمپیوٹر کا دور ہے اور اس میں کافی سَہولتیں بھی ہیں۔ کمپوز شدہ فتویٰ جاری کرنے یا میل کرنے میں اِلحاق کے ذَرِیعے خیانت کا سخت اندیشہ رہتا ہے۔ مَثَلاً آپ نے کمپوز کیا: ’’طَلَاق ہو گئی ‘‘ مگر سائل نے اپنا گھر بچانے کیلئے کمپیوٹر کے ذَرِیعے کر دیا: ’’طَلَاق نہ ہوئی‘‘ پھر اِس طرح جو مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں وہ ہر ذِی شُعُور سمجھ سکتا ہے۔ فتویٰ لکھنے کا ایک محتاط طریقہ تو یہ سمجھ میں آتا ہے کہ کاغذ کا ٹکڑا صِرف حسبِ ضرورت ہو، اِس پر قلم سے بِالکل قریب قریب الفاظ لکھے اور وہ بھی اِس طرح کہ کاغذ کے چاروں طرف بِالکل حاشیہ نہ چھوڑے ،نہ ہی کوئی سطر خالی چھوڑے پھر مہریا دستخط کی اس طرح ترکیب کرے کہ مزید اضافے کی گنجائش نہ رہے۔ فتوے کی ایک نقل یا فوٹو کاپی اپنے پاس محفوظ رکھئے تاکہ بوقتِ ضرورت کام آسکے ۔کمپوز شدہ