امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے عطا کردہ
علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول
باوُضو رہئے
{1} میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن لکھتے ہیں : ہمیشہ باو ضو رہنا مستحب ہے۔(فتاوٰی رضویہ ج۱ ص۷۰۲)میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ بھی اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ باوضو رہنے کی عادت بنالیجئے ۔
استِفتاء لکھنے کا اُسلُوب
{ 2 } سُوال سے پہلے سرخی(HEADING) لگایئے،سرخی جس قدر مختصراور جلی حُرُوف میں ہو گی اُسی قَدَر حُسن پیدا ہوگا۔ مثلاً:وضو میں مسواک کا مسئلہ
{ 3 } سُوال لکھنے کی ابتِداء اس طرح کیجئے :کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرعِ متین (کَثَّرَہُمُ اللہُ المُبین) اس مسئلے میں کہ…:(یہاں سائل کا سوال نقل کردیجئے۔)
{ 4 } سُوال کی عبارت کے اختِتام پرضَرورتاً سُوالیہ نشان( ؟) لگایئے۔
سائل پر شفقت کیجئے
{5}جب کوئی سائل آپ کے پاس اپنا سوال لائے تو اس کی بات کو غور سے سنئے ۔اگر وہ اپنی بات صحیح طریقے سے بیان نہ کرپائے تو اُسے شرمندہ کرنے اور سخت وسست کہنے کے بجائے صبر کرکے ثواب کمائیے اور سراپاشفقت بن کر اس کی مُرادکوسمجھنے کی کوشش