Brailvi Books

قسط 5: علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول تذکرہ امیرِ اہلسنّت
15 - 100
کہا: ’’خداعَزَّوَجَلَّ کی قسم!میں  بھی تجھے سلطان کے پاس لے جائے بغیر نہ چھوڑوں  گا، ایک تو تم میرے گھر میں  بلا اجازت داخل ہوئے اورپھر مجھی سے جھگڑ رہے ہو۔‘‘ حضرت سیِّدُنا مالک بن انس رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ حضرت ابو عبدالرحمن فَرُّوخ  رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو نہایت نرمی سے سمجھانے لگے کہ بڑے میاں ! اگر آپ کو ٹھہرنا ہی مقصود ہے تو کسی اور مکان میں  ٹھہر جائیے ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا: ’’میرا نام فَرُّوخ ہے اوریہ میرا ہی گھر ہے۔‘‘ یہ سن کر آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکی زوجۂ محترمہ جو دروازے کے پیچھے ساری گفتگو سن رہی تھیں ،فرمانے لگیں :’’یہ میرے شوہر ہیں  اورربیعہ اِنہیں  کے بیٹے ہیں  ۔‘‘ یہ سن کر دونوں  باپ بیٹے گلے ملے اور ان کی آنکھوں  سے خوشی کے آنسو چھلک پڑے ۔حضرتِ سیِّدُنا ابو عبدالرحمن  فَرُّوخرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ خوشی خوشی گھر میں  داخل ہوئے ۔ جب اطمینان سے بیٹھ گئے توکچھ دیر بعد اُن کو وہ تیس ہزار اشرفیاں  یاد آئیں  جو جہاد کے لئے روانگی کے وقت بیوی کو سونپ گئے تھے۔ چنانچہ بیوی سے پوچھا کہ میری امانت کہاں  ہے؟ سمجھدار بیوی نے عرض کی:’’میں  نے انہیں  سنبھال چھوڑا ہے ۔‘‘ حضرت سیِّدُنا ربیعہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اس دوران مسجد نبوی شریفعَلٰی صَاحِبِہَاالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پہنچ کراپنے حلقۂ درس میں  بیٹھ چکے تھے اور تلامذہ کا ایک ہجوم جس میں  امام مالک اور خواجہ حسن