Brailvi Books

قسط 5: علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول تذکرہ امیرِ اہلسنّت
13 - 100
باقی رہ گئی ہے ۔ یہ وقت عَصْر کا تھا ۔ رحمت ِ عالم   صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّمنے جب یہ بات اس صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بتائی تو اُنہوں  نے مُضْطَرِب ہوکر اِلْتِجا کی : ’’یارسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم ! مجھے ایسے عمل کے بارے میں  بتائیے جو اِس وقت میرے لئے سب سے بہتر ہو۔‘‘ تو آپ صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّمنے فرمایا :’’  علمِ دین سیکھنے میں  مشغول ہوجاؤ ۔‘‘ چنانچہ وہ صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ علم سیکھنے میں  مشغول ہوگئے اور مغرب سے پہلے ہی ان کااِنْتِقال ہوگیا ۔ رَاوِی فرماتے ہیں  کہ اگر عِلْم سے اَفضل کوئی شے ہوتی تو رسولِ مقبول صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم اُسی کا حُکْم اِرشاد فرماتے ۔(تفسیر کبیر ، ج۱،ص۴۱۰)
  اللہ عَزَّوَجَلَّکی  اُن پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
ٰٰامین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ 
سمجھدار ماں 
	حضرت سیِّدنا امام مالک بن اَنس اورحضرت سیِّدُنا حسن بصری  رحمۃ اللہ تعالٰی علیہما جیسی جلیل القدر ہستیوں  کے اُستاذِ محترم حضرت سیِّدُنا ربیعہ بن ابو عبدالرحمن علیہ رحمۃ المنان  ابھی اپنی والدہ کے شکمِ مبارک میں  ہی تھے کہ ان کے والدحضرت سیِّدُنا ابو عبدالرحمن فَرُّوخ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بنو اُمیہ کے دورِ خدمت میں