Brailvi Books

حقوق العباد کیسے معاف ہوں
16 - 46
والکریم لا یأتي منہ إلاّ الکرم۔	( کریم کرم ہی فرماتا ہے )۔
	اور حقوق العباد میں  بھی مَلِکِ دَیّان (جزا وسزادینے والے بادشاہ) عزّجلالہٗ نے اپنے دارُ العَدْل  کا یہی ضابطہ (قانون) رکھا ہے کہ جب تک وہ بندہ معاف نہ کرے معاف نہ ہوگا اگرچہ مولیٰ تعالیٰ ہمارا اور ہمارے جان ومال وحقوق سب کا مالک ہے اگر وہ بے ہماری مرضی کے ہمارے حقوق جسے چاہے معاف فرما دے تو بھی عین حق وعدل ہے کہ ہم بھی اسی کے اور ہمارے حق بھی اسی کے مقرر فرمائے ہوئے، اگر وہ ہمارے خون ومال وعزت وغیرہا کو معصوم ومحترم نہ کرتا تو ہمیں  کوئی کیسا ہی آزار (تکلیف) پہنچاتا نام کو بھی ہمارے حق میں  گرفتار نہ ہوتا۔ یوہیں  اب اس حُرمت وعِصْمَت کے بعد بھی جسے چاہے ہمارے حقوق چھوڑ دے ہمیں  کیا مجالِ عذر ہے(1) مگر اس کریم رحیم جلّ وعَلا کی رحمت کہ ہمارے حقوق کا اختیار ہمارے ہاتھ رکھا ہے بے ہمارے بخشے معاف ہو جانے کی شکل نہ رکھی کہ کوئی ستم رسیدہ (مظلوم) یہ نہ کہے کہ اے مالک میرے! میں  اپنی داد کو نہ پہنچا (یعنی: مجھے انصاف نہیں  ملا) ۔ 
	حدیث میں  ہے حضور پُرنور سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : 
((الدواوین ثلاثۃ: فدیوان لا یغفر اللہ منہ شیئًا، ودیوان لا یعبأ اللہ بہ 
یعنی دفتر تین ہیں ، ایک دفتر میں  سے اللہ تعالیٰ کچھ نہ بخشے گا اور ایک دفتر کی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
(1)  اگراﷲ تعالیٰ ہماری جان ومال ،عزت و آبرو کو قابلِ احترام نہ کرتا توکوئی کیسی ہی ہمیں تکلیف پہنچاتا ہمارے حق میں اس سے پوچھا بھی نہ جاتا۔ ہمیں یہ عزت و عظمت عطا کرنے کے باوجود بھی اگر ہمارے حقوق دوسروں کو معاف کردے تویہ بھی اس کا عدل وانصاف ہے ہمیں اتنی جرأت کہاں کہ اس کے دربار میں شکوہ کریں۔