Brailvi Books

حقوق العباد کیسے معاف ہوں
15 - 46
	قسمِ اول میں  تمام صُوَرِ عُقُوْدْ ومطالبۂ مالیہ داخل(1)، دوسری میں  قول وفعل وترک کو دِین، آبرو، جان، جسم، مال، قلب  میں  ضرب دینے سے اٹھارہ انواع حاصل، ہر نوع صدہا  صورتوں  کو شامل، تو کیونکر گِنا سکتے ہیں  کہ حقوق العباد کس قدر ہیں (2)، ہاں ! اُن کا ضابطۂ کلیہ بتا دیا گیا ہے کہ ان دو قسموں  (دَین اور ظُلْم میں ) سے جو اَمر جہاں  پایا جائے اُسے حقُّ العبد جانے، پھر حق کسی قسم کا ہو جب تک صاحب ِحق مُعاف نہ کرے مُعاف نہیں  ہوتا۔ حقوق اللہ میں  تو ظاہر کہ اس کے سوا دوسرا معاف کرنے والا کون؟!
{وَمَنۡ یَّغْفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللہُ ۪۟}(3)
 کون گناہ بخشے اللہ کے سوا۔
	الحمد للہ کہ معافی کریم غنی قدیر رؤف رحیم کے ہاتھ ہے۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
=  (۲) بعض مظلمہ دَین نہیں ہوتے:  مثلاً:  ’ ’کسی کو گالی دینا‘‘کہ اس طرح گالی دینے سے اگرچہ گالی دینے والے کے ذمہ پر کوئی مطالبۂ مالی تو لازم نہیں آیا لیکن دوسرے مسلمان کو اس کے اِس فعل سے تکلیف ضرور پہنچی جوکہ مظلمہ ضرور ہے اگرچہ دَین نہیں۔
(1) ہر وہ صورت جس میں مال دینا لازم ہو خواہ وہ خرید و فروخت و معاملات کی وجہ سے ہو یاغصب، چوری، رشوت، سود کی وجہ سے ہو یہ سب قسمِ اول یعنی دَین میں داخل ہیں۔ 
(2)کسی کے دِین،عزت ،جان ، جسم، مال اوردل کو کسی بات یا فعل سے جان بوجھ کر یا انجانے میں تکلیف پہنچانے سے حقوق العباد کی کل اٹھارہ قسمیںبن جاتی ہیں جوکہ دوسری قسم یعنی ظلم کے زمرے میں آتی ہیں پھر اسی طرح ہر ایک کو دوسرے سے ضرب دینے سے حقوق العبا د کی سیکڑوں صورتیں بن جاتی ہیں جن کو شمار بھی نہیں کیاجاسکتا ہے۔ 
(3) پ۴،آل عمران: ۱۳۵۔