Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
8 - 70
کُفْر کی شَبِ دَیجور
چھٹی صدی عیسوی میں  شرک اوربُت پرستی کی بیماری کائنات اَرضی کے گوشہ گوشہ کوایک وبا کی طرح اپنی لپیٹ میں  لےچکی تھی۔ مخلوق کا رشتہ اپنےخالقِ حقیقی سےٹوٹ چکا تھا،ان کی اخلاقی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی زندگی میں  ایسے تباہ کُن فسادات پیداہوچکےتھےجن کا تصور ہی سعید روحوں پرلرزہ طاری کرنے کے لئے کافی ہے۔ 
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو! اس دور میں  چہار سو شبِ دَیجور (اندھیری رات) کا عالم تھا اورانسان خدافراموش ہی نہیں  بلکہ خود فراموش بھی بن چکا تھا، غفلت و گمراہی کی گم گشتہ راهوں  میں  بھٹک کر اسے یہ تک نہ یاد رہا کہ وہ خالقِ کائنات کی شانِ تخلیق کا شاہکار ہے اور جس کا مقصد ِتخلیق صرف یہ ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک کو پہچانے اور عشق و محبت کے جذبات سے سرشار ہو کر اس کی بارگاہِ عظمت وکمال میں  بےخودی سے اپنا سرِنیاز جھکا دے اور اپنی بندگی، بےچارگی اور بیکسی وبےبسی کا اظہار کرے مگر ہائے افسوس! صد کروڑ افسوس! یہ سب کچھ کرنے کے بجائے اس کمزور وبے بس انسان نے حقیقی معبود کو چھوڑ کر فانی مخلوق کو اپنا معبود بنا لیا اور عزت و کرامت کی خِلْعَتِ فاخِرہ (عمدہ و بیش قیمت لباس) کو چاک کر کے بےجان پتھروں  کے سامنے جھک گیا۔