Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
67 - 70
کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ چار سال تک حج کے موسم میں یہ اعلان کرواتے رہے کہ’’جس نے حضرت سیِّدُنا زُبَیربن عَوَام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے قرض لینا ہووہ آکر لے جائے۔ ‘‘ جب چار سال کا عرصہ گزرگیا توحضرت سیِّدُنا عبداللہ بن زُبَیْر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما نے بقیہ مال ورثا میں  تقسیم کر دیا، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے ورثا میں  چار بیویاں  تھیں  جن میں  سے ہر ایک کے حصے میں  بارہ بارہ لاکھ آئے۔(1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی سیرت سے ہمیں  گناہوں  سے بچنے، نیکیاں  کرنے، دنیاسے بے رغبت ہونے اور فکر آخرت میں  مصروف رہنے کی مدنی سوچ ملتی ہے اور یہی نہیں  بلکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی زندگی کا گوشہ گوشہ ہمیں  رِضائے ربّ الانام کے حصول کی خاطر جان ومال راہِ خدا میں  قربان کر دینے کی دعوت دے رہا ہے۔ پس سُستی چھوڑیئے اور صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے دنیا کی اس مختصر سی زندگی میں  نیکیوں  کا ایک ایسا ذخیرہ کرنے کی کوشش میں  لگ جائیے جو آخرت کی ہمیشہ رہنے والی زندگی کے لئے کام آ سکے۔ اے کاش! ہم حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی سیرت پر عمل کرنے والے بن جائیں  اور جس طرح آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ جنت کی خوشخبری ملنے کے باوجود ساری
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…صحیح البخاری، کتاب فرض الخمس، الحدیث:۳۱۲۹، ج۲، ص۳۵۰۔ ملتقطاً