شہادت:
حضرت سیِّدُنا زُبَیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ جب جنگ جمل چھوڑ کر واپس جا رہے تھے، تو ابن جرموز نے تعاقب کر کے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو دھوکے سے شہید کر دیا۔ یہ جنگ بروز جمعرات ۱۱جمادی الاخریٰ ۳۶ ھ میں ہوئی۔ (1)
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا مزار مبارک عراق کی سر زمین پر جس شہر میں واقع ہے اس کا نام ہی مَدِیْنَۃُ الزُّبَیْر ہے۔
قاتل کو جہنم کی خبر:
حضرت سیِّدُنا زُبَیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے قاتل ابن جرموز نے امیر المومنین حضرت سیِّدُنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی تو آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ارشاد فرمایا: ”زبیر کے قاتل کو جہنم کی خبر سنا دو۔“(2)
قرض کی ادائیگی:
حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کہتے ہیں کہ جنگِ جمل کے موقع پر میرے والدِ ماجد (حضرت سیِّدُنا زبیر بن عوام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ)نے
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…المستدرک، کتاب معرفۃ الصحابۃ، رجوع الزبیر عن معرکۃ الجمل، الحدیث:۵۶۲۸، ج۴، ص۴۴۵
(2)…المرجع السابق، الحدیث:۵۶۳۲، ج۴، ص ۴۴۷