ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! جہاں تک مجھے علم ہے حضرت زُبَیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ قوم میں سب سے بہترین شخص ہیں اور رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۡکو ان سے بہت محبت تھی۔(1)
(۹)…تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نَبوت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے لئے اپنے والدین کریمین کو جمع فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”فِدَاکَ اَبِی وَ اُمِّی“ یعنی اے زبیر!تم پر میرے ماں باپ قربان۔(2)
(۱۰)… سب سے پہلے جس شخص نے حضور نبی ٔپاک، صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حفاظت وحمایت میں تلوار اُٹھانے کی سعادت پائی وہ حضرت سیِّدُنا زُبَیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں۔(3)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حضرت سیِّدُنا زُبَیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے جنّتی ہونے کی ضمانت پانے کے باوجود ساری زندگی رضائے رب الانام کے حصول میں بسر کی، دینِ اسلام کی خاطر ایسی قربانیاں دیں جو تاقیامت مسلمانوں کے لئے نمونہ ہیں بلکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے تو اپنی جان ہی اسلام پر قربان کر دی اور شہادت کے عظیم الشان مرتبہ پر فائز ہوئے۔ چنانچہ
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…صحیح البخاری،کتاب المناقب،مناقب زبیر بن العوام،الحدیث:۳۷۱۷ ،ج۲ ص۵۳۹
(2)…المرجع السابق، الحدیث:۳۷۲۰، ص۵۲۰
(3)…حلیۃ الاولیاء، الرقم ۶الزبیر بن العوّام، الحدیث:۲۸۰، ج۱، ص۱۳۲