صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے فرمایا: ’’ غور کرو اور دیکھو تمہیں پہلے نظر آنے والی چیزوں میں سے کیا نظر آرہاہے؟‘‘ میں نے عرض کی: یارسول اللہ! میں بہت بڑی ایک جماعت دیکھ رہاہوں۔سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے دستِ اقدس سے زمین کو نرم فرما کر کچھ لے کر ان کی طرف پھینکا اور پھر ارشاد فرمایا: ’’یہ قومِ جنات کا ایک وفد تھا جو راہِ راست پر آ گیا۔ ‘‘(1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! پتا چلا کہ سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نگاہِ فیض سے حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی آنکھوں نے وہ کچھ دیکھا جو دوسروں کو نظر نہ آتا تھا۔
سرِ عرش پر ہے تیری گزر دلِ فرش پر ہے تری نظر
ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جو تجھ پہ عیاں نہیں (2)
خوفِ خدا
بیان حدیث میں اِحتیاط:
حضرت عبد اللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیِّدُنا زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے عرض کی:آپ احادیثِ مبارکہ کیوں نہیں بیان
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…الریاض النضرۃ،الفص السادس،باب ذکر اختصاصہ بمرافق النّبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم الٰی وفدالجن، ج۲،ص۲۷۸
(2)… حدائق بخشش، ص۶۶