شریف میں نماز پڑھائی، پھر ہماری جانب متوجہ ہو کر استفسار فرمایا: ”تم میں سے کون آج رات جنّات کے وفد سے ملاقات کے لیے میرے ساتھ چلے گا؟“ سب ہی خاموش رہے کسی نے کوئی جواب نہ دیا، یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہی سوال تین بار دہرایا مگر کوئی جواب نہ ملا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے پاس سے گزرتے ہوئے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے دامنِ رحمت میں لے کر چلنے لگے، طویل سفر طے کرنے کے باوجود سرِ راہ کچھ محسوس نہ ہوا، ہم اس قدر دور پہنچ گئے کہ مدینے کے باغات پیچھے رہ گئے اور مقام بوار آ گیا۔
اچانک وہاں کچھ لوگ نظر آئے جو نیزے کی مانند دراز قد اور پاؤں تک لمبے کپڑے پہنے ہوئے تھے، انہیں دیکھتےہی مجھ پر ہیبت طاری ہو گئی یہاں تک کہ میرے قدم خوف کے مارے لرزنے لگے۔ پھر جب ہم اِن کے مزید قریب پہنچے تو سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے مبارک پاؤں کے ذریعے زمین پر ایک گول دائرہ کھینچ کر مجھ سے ارشاد فرمایا: ’’اس کے درمیان بیٹھ جاؤ۔‘‘ جیسے ہی میں درمیان میں بیٹھا سارا خوف جاتا رہا، نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مزید آگے تشریف لے گئے اور جنات پر قرآنِ کریم کی تلاوت پیش کی اور صبح نمودار ہونے کے وقت واپس میرے پاس تشریف لائے اور مجھے ساتھ چلنے کو فرمایا، میں ساتھ ساتھ چلنے لگا، اسی دوران ہم بالکل اجنبی جگہ پہنچ گئے تو وہاں سرکار