اے کاش! ہمیں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے عشقِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کروڑو یں حصے کا جز ہی مل جائے، وہ تلواروں کے سائے میں ، تختۂ دار سامنے ہونے کے باوجود عشقِ مصطفےٰ اور فراقِ مجتبےٰ میں بے قرار ہو رہے ہیں ، موت کا بھی کوئی ڈر نہیں اور ایک ہم ہیں کہ نوکِ زبان تک تو عاشق ہیں مگر حال یہ ہے کہ محبت ِ رسول میں زلفیں رکھنا تو درکنار، داڑھی شریف کو اپنے ہاتھوں سے کاٹ کر گندی نالیوں میں بہا دیتے ہیں۔ نماز ہمارے آقا کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور ہم ہیں کہ محبت رسول میں تہجد تو درکنار نمازِ فجر میں بھی اُٹھا نہیں جاتا۔ کاش! اللہ عَزَّوَجَلَّ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے صدقے ہمیں سچا عاشقِ رسول بنا دے۔
میری آنے والی نسلیں تیرے عشق ہی میں مچلیں
اِنہیں نیک تم بنانا مدنی مدینے والے
سیِّدُنا ذو النورین کی گواہی:
ایک سال امیر المومنین حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو مرضِ نکسیر کا عارضہ لاحق ہوا جو اس قدر شدت پکڑگیا کہ حج کی ادائیگی میں بھی رکاوٹ بن گیا اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اپنی بگڑتی ہوئی صحت کو بھانپتے ہوئے اپنی وصیت بھی تحریر فرما دی۔ اِسی دوران قریش کا ایک شخص حاضرِ خدمت ہو کر عرض گزار ہوا: ”عالیجاہ! اپنے بعد کسی کو خلیفہ نامْزد کر دیجئے۔“ اس پر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے