اور میرے رفیق مقداد اسود ہیں۔ ہم دونوں اپنے شکار کو پل بھر میں دبوچنے والے شیر ہیں ، اب تمہاری مرضی چاہو تو لڑ لو اور چاہو تو ہمارا راستہ چھوڑ کر واپس اپنی راہ کو پلٹ جاؤ۔ کفار نے دونوں کا راستہ چھوڑ کر پیچھے ہٹنے میں ہی عافیت جانی۔ جب یہ دونوں بارگاہِ مصطفےٰ میں حاضر ہوئے تو حضرتِ جبرائیل امین عَلَیْہِ السَّلَام نے حاضرِ خدمتِ اقدس ہو کر ان دونوں کے حق میں یہ بشارتِ عظمیٰ سنائی: ”یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !آج تو فرشتے بھی آپ کے ان دو ساتھیوں پر فخر کر رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ آیتِ مبارکہ :وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشْرِیۡ نَفْسَہُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللہِؕ ِ﴿۲۰۷﴾ِ (پ۲، البقرہ:۲۰۷)(1)تلاوت کی۔(2)
اللہ اللہ! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا جذبۂ عشقِ مصطفےٰ مرحبا صد کروڑ مرحبا! آخری سانسیں ہیں مگر بجائے اہل و عیال یا مال و متاع کے فقط خواہش کی تو کس کی صرف دورکعت نماز کی۔
جان دی ، دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…الریاض النضرۃ، الباب السادس فی ذکر مناقب الزبیر بن العوّام، الفصل السادس فی خصائصہ، ج۲، ص۲۷۹
(2)…ترجمۂ کنز الایمان: اور کوئی آدمی اپنی جان بیچتا ہے اللہ کی مرضی چاہنے میں اور اللہ بندوں پر مہربان ہے ۔