سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جب غزوۂ اُحد میں مشرکین کی جانب سے سخت صدمہ اٹھانا پڑا تو یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں وہ دوبارہ حملہ نہ کر دیں۔ چنانچہ، حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”کون ہے جو مشرکین کے حالات معلوم کر کے آئے گا؟“ تو اس موقع پر جن ستر صحابۂ کرام نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے خود کو اس خدمت کے لئے پیش کیا ان میں حضرتِ سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور حضرت سیدنا زبیر بن عوام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی تھے۔(1)
اخلاص کی گواہی:
حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سورۂ بقرہ کی آیتِ مبارکہ ۀوَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشْرِیۡ نَفْسَہُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللہِؕ وَاللہُ رَءُوۡفٌۢ بِالْعِبَادِ﴿۲۰۷﴾ (پ۲، البقرہ:۲۰۷)ﮥ(2) کا شانِ نزول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : یہ آیتِ مبارکہ حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے حق میں نازل ہوئی، جب کفار حضرتِ خُبَیْب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو تختۂ دار پر لٹکانے کے لئے نکلے تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کفار سے فرمایا: ”مجھے دو رکعت
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب الذین استجابوا للہ ، الحدیث:۴۰۷۷، ج۳، ص۴۳
(2)…ترجمۂ کنز الایمان: اور کوئی آدمی اپنی جان بیچتا ہے اللہ کی مرضی چاہنے میں اور اللہ بندوں پر مہربان ہے ۔
نماز کی مہلت دے دو۔“ مہلت ملنے پر انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ