Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
51 - 70
مالِ غنیمت میں  حصہ:
حضرت عبد اللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں  کہ حضرت زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ   کے لئے (مالِ غنیمت سے) چار حصے مقرر تھے، دو آپ کے گھوڑے کے سبب، ایک بذاتِ خود جہاد میں  شرکت کرنے اور چوتھا قرابت داری یعنی حضور  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا پھوپھی زاد ہونے کی وجہ سے ملتا تھا۔(1)
سرکار کے بلاوے پر لبیک کہنے والے:
قرآنِ پاک میں  ہے: 
اَلَّذِیۡنَ اسْتَجَابُوۡا لِلہِ وَالرَّسُوۡلِ مِنۡۢ بَعْدِ مَاۤ اَصَابَہُمُ الْقَرْحُ ؕۛ لِلَّذِیۡنَ اَحْسَنُوۡا مِنْہُمْ وَاتَّقَوۡا اَجْرٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۷۲﴾ۚ(پ۴، ال عمران:۱۷۲)
ترجمۂ کنز الایمان:  وہ جو اللہ و رسول کے بلانے پر حاضر ہوئے بعد اس کے کہ اُنہیں  زخم پہنچ چکا تھا ان کے نکوکاروں  اور پرہیزگاروں  کے لئے بڑا ثواب ہے۔ 
ام المومنین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے اپنے بھانجے حضرت عروہ سے اس آیتِ مبارکہ کا شانِ نزول بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’اے میرے بھانجے! تمہارے نانا جان یعنی حضرتِ ابوبکر صدیق اور تمہارے والد حضرتِ زبیر بن عوام بھی ان لوگوں  میں  سے ہیں۔
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)… تاریخ مدینہ دمشق ، زبیر بن عوام، ج۱۸، ص۳۸۴