Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
48 - 70
عَوَّام کو ان کا حقدار بنانا پسند کرتا کیونکہ وہ دین کا ایک ستون ہیں۔(1)
کریم الناس:
حضرت ابو اسحاق سَبِیْعِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں  کہ میں  نے ایک مجلس میں  موجود بیس سے زائد صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے پوچھا کہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں  کریم الناس (لوگوں  میں  سب سے زیادہ معزز) کون تھا؟ تو سب نے یہی جواب دیا کہ بارگاہِ نبوت میں  حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اور امیر المومنین حضرت سیِّدُنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سب سے معزز تھے۔(2)
دیانت داری:
امیر المومنین حضرتِ سیِّدُنا عثمان غنی، سیِّدُنا مقداد، سیِّدُنا عبدالرحمن بن عوف اور سیِّدُنا عبد اللہ ابن مسعود سمیت دیگر سات جلیل القدر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی امانت و دیانت کے سبب انہیں  اپنے بعد اپنے مال کا والی مقرر کیا۔ پس حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  بڑی دیانتداری کے ساتھ ان کے مالوں  کی حفاظت فرماتے اور ان کی
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)… المعجم الکبیر، الحدیث:۲۳۲، ج۱، ص۱۲۰
(2)… الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، الرقم۸۱۱، زبیر بن العوام، ج۲، ص۹۲