Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
46 - 70
عثمان غنی، حضرت علی، حضرت طلحہ بن عبید اللہ، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت زبیر بن عوام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان تھے۔ جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو معلوم ہوا کہ بعض لوگوں  کو صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی اس مجلسِ شوریٰ پر اعتراض ہے تو آپ نے ان سب کے فضائل بیان کئے اور حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے متعلق ارشاد فرمایا کہ میں  نے ایک بار اپنی آنکھوں  سے دیکھا کہ محبوبِ ربِّ داور، شفیعِ روزِ مَحشر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  آرام فرما رہے ہیں  اور اس دوران سب صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی محوِ استراحت ہیں  مگر حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے پاس بیٹھے رہے تا کہ کوئی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے آرام میں  خلل نہ ڈالے۔ جب سیِّدعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے بیدار ہونے کے بعد آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو پاس بیٹھے ہوئے پایا تو فرمایا: اے ابو عبد اللہ!  تم ابھی تک یہیں  ہو؟ عرض کی: جی ہاں ! یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میرے ماں  باپ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  پر قربان! آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ارشاد فرمایا: یہ جبریل ہیں  اور تمہیں  سلام کہتے ہیں  اور کہتے ہیں  کہ میں  قیامت کے دن تمہارے ساتھ ر ہوں  گا یہاں  تک کہ جہنم کی چِنگاریوں  کو تمہارے قریب تک نہ آنے دوں  گا۔(1)
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)… تاریخ مدینۃ دمشق، ذکر من اسمہ الزبیر، ج۱۸، ص،۳۹۴۔ مفھوماً