ضیا کوٹ حضور سیدی قطبِ مدینہ حضرت مولانا ضیاء الدین مدنی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے نام سے موسوم کیا، فیصل آباد کو سردار آباد محدثِ اعظم پاکستان حضرت مولانا محمد سردار احمد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی برکتیں سمیٹتے ہوئے نام دیا۔ نیز آپ کی تربیت اور اسی مدنی سوچ کی برکتیں ہیں کہ آج دعوتِ اسلامی کی کابینات کے نام حتی الامکان بزرگوں سے اکتساب فیض کی خاطر ان کے نام سے موسوم ہیں۔
صحابہ کا گدا ہوں اور اہلبیت کا خادم
یہ سب ہے آپ ہی کی تو عنایت یا رسول اللہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے عمل سے یہ درس ملتا ہے کہ ایک مسلمان کو تن من دھن اور جان و مال و اولاد سب کچھ اسلام کے نام پر قربان کر دینے کا جذبہ رکھنا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اپنے جگر گوشوں کے نام شہدا کے ناموں پر رکھ کر گویا کہ اس خواہش کا اظہار کیا کہ اے کاش! اللہ عَزَّوَجَلَّ میرے بیٹوں کو راہِ حق میں خون بہانے کی توفیق عطا فرمائے تا کہ میرے جگر کے یہ ٹکڑے جنت کی سرمدی نعمتیں پا کر اپنے اخروی مستقبل کو تابناک بنا لیں۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج ہماری سوچ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے کس قدر مختلف ہو چکی ہے اور اس میں اس قدر تضاد! آخر کیوں ؟ ہائے افسوس! ہم فکر آخرت سے بھی کس قدر غافل ہو چکے ہیں کہ بچوں کا دنیاوی مستقبل