Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
39 - 70
اٹھے اور اس طرح یہودیوں  کا طلسم ٹوٹ گیا۔(1)چنانچہ، 
مروی ہے کہ آنکھ کھولتے ہی اسلام کی بہار دیکھنے والوں  میں  سب سے پہلے خوش نصیب حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے شہزادے حضرت سیدنا عبد اللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ہیں ، ان کی ولادت کے بعد انہیں  حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں  لایا گیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک کھجور لے کر اسے دھنِ مبارک میں  رکھ کر نرم کیا اور پھر اسے عبد اللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے منہ میں  ڈال دیا۔ پس یہ وہ پہلا مسلم بچہ ہے جس کے منہ میں  سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا لعابِ مبارک گیا۔(2)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ نومولود کو گھٹی کسی نیک شخص سے دلانا چاہئے تاکہ عمر بھر بچہ اس کی تاثیر سے فیضیاب ہوتا رہے۔
مدنی سوچ:
حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرمایا کرتے کہ حضرت سیِّدُنا طَلْحَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اپنے بیٹوں کےنام انبیاءے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے نام پر رکھے حالانکہ وہ جانتے تھے کہ حضرت محمد مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…البدایۃ والنھایۃ، فصل فی میلاد عبد اللہ بن زبیر،ج۲،ص۶۲۷
(2)…الریاض النضرۃ، الباب السادس فی ذکر مناقب الزبیر بن العوّام، الفصل العاشر فی ذکر ولدہ، ج۲، ص۲۹۱