ایک بڑی عمر کے بزرگ ہمارے پاس تشریف لائے اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ میں ایک سفر میں حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے ساتھ تھا۔ ایک چٹیل میدان میں جہاں دور دور تک پانی تھا نہ گھاس اور نہ ہی کوئی انسان۔ حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو نہانے کی ضرورت پیش آ گئی تو انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ نہانے کے لئے ذرا پردے کا انتظام کر دو۔ میں نے ان کے لئے پردے کا انتظام کیا، اچانک میری نظر (دورانِ غسل) ان کے جسم پر پڑ گئی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ان کے سارے جسم پر تلوار کے زخموں کے نشانات ہیں ، میں نے ان سے عرض کی: میں نے آپ کے جسم پر زخموں کے جتنے نشانات دیکھے ہیں کسی کے جسم پر آج تک نہیں دیکھے۔ فرمایا: کیا آپ نے دیکھ لئے؟ میں نے ہاں میں جواب دیا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! ایک ایک زخم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی صحبت میں رہتے ہوئے لگا ہے۔“(1)
سُبْحَانَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان راہِ خدا میں کیسی کیسی تکالیف برداشت کرتے تھے۔ حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی سیرت کے اس گوشے سے ہمیں یہ مدنی پھول ملتا ہے کہ مدنی قافلوں میں سفر کرتے
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…المستدرک علی الصحیحین،کتاب معرفۃ الصحابۃ،ذکر مناقب حواری رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، الحدیث: ۵۶۰۴، ج۴، ص ۴۳۷