Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
32 - 70
غزوۂ اُحد میں  بہادری:
شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے غزوۂ احد (شوال   ۳   ھ   ) کے موقع پر ایک کافر کو بڑھ چڑھ کر حملہ کرتا ملاحظہ فرمایا تو آپ   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو اسے ٹھکانے لگانے کا حکم دیا۔ پس آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ چیتے کی پھرتی سے اس کی طرف بڑھے اور شیر کی طرح اس پر جھپٹ پڑے، دونوں  میں  زبردست معرکہ ہوا یہاں  تک کہ لڑتے لڑتے دونوں  زمین پر گر گئے مگر حضرت زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کمال پھرتی سے اس کے سینے پر سوار ہو کر اس کا سر تن سے جدا کر دیا۔ راوی کا بیان ہے کہ واپسی پر سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کی بے مثل شجاعت پر انعام میں  بوسہ سے نوازا اور خوش ہو کر فرمایا: ’’میرے چچا اور ماموں  سب تم پر فدا ہوں۔‘‘(1)
یہودی پہلوانوں  کا غرور خاک میں  مل گیا:
اُسَیر یہودیوں  کا انتہائی طاقتور اور مشہور پہلوان تھا، غزوۂ خیبر کے موقع پر طاقت کے نشے میں  چور جب میدانِ کارزار میں  اتر کر چیخ چیخ کر شمع رسالت کے پروانوں  کو دعوتِ مبارزت دینے لگا یعنی لڑائی کے لئے حریف طلب کرنے لگا تو
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)… تاریخ مدینہ دمشق، باب  زبیربن عوام،ج۱۸،ص۳۵۹