غزوۂ بدر میں کارنامہ:
رمضان المبارک ۲ ھ میں جب کفار بدر کے مقام پر تقریباً ایک ہزار کا لشکر لے کر مسلمانوں کو ختم کرنے کے ناپاک ارادہ سے صف آرا ہوئے جبکہ دینِ اسلام کے سپاہیوں کی تعداد صرف تین سو تیرہ تھی۔ چنانچہ،
فرشتوں کے عمامے:
حضرت عبادہ بن حمزہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ بدر کے دن سیِّدُنا زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے پیلا عمامہ شریف باندھ رکھا تھا اور اس کا شملہ اپنے منہ پر ڈالے ہوئے تھے، جب فرشتے نازل ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ وہ بھی اپنے سروں پر پیلے رنگ کے عمامہ کا تاج سجائے ہوئے ہیں۔(1)
باکرامت برچھی:
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 346 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ کراماتِ صحابہ‘‘ صَفْحَہ 121 پر ہے:جنگ بدرمیں سعید بن العاص کا بیٹا’’عبیدہ‘‘سر سے پاؤں تک لوہے کا لباس پہنے ہوئے کفار کی صف میں سے نکلا اورنہایت ہی گھمنڈاورغرورسے یہ بولا کہ اے مسلمانو! سن لو کہ میں ’’ابو کرش‘‘ہوں ۔ اس کی یہ مغرورانہ للکارسن کر حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)… المستدرک علی الصحیحین،کتاب معرفۃ الصحابۃ،الحدیث:۵۶۰۸، ج۴، ص۴۳۸