روایت کے مطابق اٹھارہ برس کی عمر میں اسلام لائے اس طرح بعض روایتیں اور بھی ہیں کسی میں بارہ سال کی عمر ملتی ہے تو کسی میں سولہ سال کی عمر کا تذکرہ ہے۔ بہرحال اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سابقین اولین میں سے ہیں اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے راہِ خدا میں دو مرتبہ ہجرت کی۔ چنانچہ،
کم سن مہاجر:
مشرکینِ مکہ کے ظلم و ستم جب حد سے بڑھ گئے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مسلمانوں کو حبشہ کی طرف ہجرت کا اذن دیا۔ جب کفارِ مکہ کے ستائے ہوئے ان مسلمانوں کا قافلہ سوئے حبشہ روانہ ہوا تو ان میں سب سے کم عمر مہاجر حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ تھے۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اس موقع پر بھی بڑی ہی دلیری کا مظاہرہ کیا۔ چنانچہ،
ام المومنین حضرت سَیِّدَتُنا ام سلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں کہ حبشہ ہجرت کرنے والے تمام مسلمان امن و آشتی سے رہ رہے تھے کہ اچانک حبشہ کے ایک شخص نے حضرت نجاشی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے خلاف علمِ بغاوت بلند کر دیا جس کا انہیں اس قدر دکھ ہوا کہ اس سے پہلے کبھی نہ ہوا تھا اور انہیں یہ خوف دامنگیر ہوا کہ اگر وہ شخص حضرت نجاشی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ پر غالب آ گیا تو ممکن ہے کہ مسلمانوں کی پاسداری نہ کرے۔ چنانچہ، جب حضرت نجاشی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس باغی کی