Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
22 - 70
میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو! جب عشقِ مصطفےٰ سے سرشار، سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پھوپھی سَیِّدَتُنا صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے پسرِ ہونہار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حفاظت وحمایت میں  تلوار اٹھائی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا یہ عمل اس قدر پسند آیا کہ تاقیامِ قیامت اِعلائے کلمۃ الحق (دینِ اسلام کی سربلندی) کےلئے تلوار اٹھانے والے تمام مسلمانوں  کا اجروثواب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے نام لکھ دیا۔چنانچہ، 
امام ابو جعفر محب طبری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (مُتَوَفّٰی۶۹۴ھ) نقل فرماتے ہیں  کہ جب رسولِ اَکرم،شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت سیِّدُنا زُبَیربِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے جذبۂ سرفروشی سے خوش ہو کر انہیں  اپنی چادر مبارک عطا فرمائی تو اسی وقت حضرت جبرائیل امین عَلَیْہِ السَّلَام یہ پیغام لے کر حاضرِ خدمت ہوئے: یَا رَسُولَ  اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو سلام بھیجا ہے اور ارشاد فرمایا ہے کہ زبیر کو ہماری جانب سے سلامتی کا مژدہ دیجئے اوریہ خوشخبری بھی دے دیجئے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بعثت سے لے کر قیامت تک جو بھی راہِ خدا میں  جہاد کرے گا اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کا ثواب مجاہدین کے اجرو ثواب میں  کمی کئے بغیر انہیں  بھی عطا فرمائے گا کیونکہ انہوں  نے سب سے پہلے راہِ خدا میں  تلوار نکالی ہے۔(1)
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…الریاض النضرۃ، الباب السادس الفصل السادس فی ذکر خصائصہ، ج۲، ص۲۷۴