Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
17 - 70
نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چچا سیدُ الشہدا حضرت سیِّدُنا امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی سگی بہن تھیں  بلکہ خود بھی ایک بہادر خاتون تھیں۔ چنانچہ، 
بہادر ماں : 
مسند بزار میں  ہے کہ غزوۂ خندق کے موقع پر جب سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کفارِ مکہ کے ساتھ برسرِ پیکار ہونے کے لئے نکلے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ازواجِ مطہرات اور اپنی پھوپھی حضرت سَیِّدَتُنا صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ   کو ایک بلند اور محفوظ مکان میں  منتقل فرما دیا اور ان کی حفاظت کے لئے حضرت سیِّدُنا حسان بن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو مقرر فرمایا۔ یہودیوں  کو معلوم ہوا تو انہوں  نے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اپنی شر پسند طبیعت کے مطابق مسلمانوں  کو ایذا پہنچانے کا ناپاک ارادہ کر لیا اور ایک یہودی نے صورتِ حال جاننے کے لئے حرم مصطفےٰ میں  چھپ کر جھانکنے کی ناپاک جسارت کی مگر حضرت سَیِّدَتُنا صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے اسے دیکھ لیا اور حضرت حسان بن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  سے ارشاد فرمایا: آگے بڑھ کر اس کا کام تمام کر دیجئے۔ مگر انہوں  نے عرض کی: میں  ایسا نہیں  کر سکتا، اگر لڑنے کی طاقت رکھتا تو میٹھے میٹھے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے شانہ بشانہ میدانِ جہاد میں  نظر آتا۔ چنانچہ ان کی معذرت سن کر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  نے خود آگے بڑھ کر اس