گوہرِ نایاب کی پرورش:
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہیرا کان سے نکلتا ہے تو ایک بے وقعت پتھر کی حیثیت رکھتا ہے مگر جب کسی ماہر جوہری کے ہاتھ میں آتا ہے اور وہ اس ناتراشیدہ و بے وقعت پتھر کو تراشتا ہے تو آنکھیں خیرہ ہو کر رہ جاتی ہیں۔ بالکل اسی طرح بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک کورے کاغذ کی طرح ہوتا ہے جس پر جو بھی تحریر لکھ دی جائے اس کے نقوش باقی زندگی میں بڑے واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سمجھ دار والدین ہمیشہ اپنے بچوں کی اچھی تربیت پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے جگر گوشے عملی میدان میں قدم رکھیں تو دنیاکی تلاطم خیز موجوں کے سامنے استقامت کا پہاڑ ثابت ہوں اور ان کے پایۂ استقلال میں کبھی فرق نہ آئے۔
بچوں کی تربیت کی ذمہ داری ماں باپ دونوں کی ہوتی ہے اور اگر کوئی ایک نہ ہو تو دوسرے پر یہ ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔ کچھ ایسا ہی حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے ساتھ بھی ہوا کیونکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے والد جب آپ کو بچپن ہی میں چھوڑ کر اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی تربیت کی تمام ذمہ داری والدہ ماجدہ حضرت سَیِّدَتُنا صفیہ بنت عبدُ المّطلب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا پر آگئی جو نہ صرف سردارِ قریش کی صاحبزادی اور سرکارِ