Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
15 - 70
حضرت سَیِّدَتُنا خدیجہ الکبریٰ بنت خویلد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا   میری پھوپھی ہیں۔(1)
سیِّدُنا زُبَیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکا حلیہ مبارک:
صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور خصوصاً عشرۂ مبشرہ کی سیرت کے ساتھ ساتھ ان کی صورت سے آشنا ہونا بھی فائدے سے خالی نہیں۔ چنانچہ، مروی ہےکہ حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی آنکھیں  نیلی،  شانے قدرے جھکے ہوئے، بال خوب گھنے، رخسار اور رِیش مبارک ہلکی اور پتلی، رنگت گندمی (اور ایک روایت میں  گوری) اور قامت اس قدر طویل تھی کہ جب سواری پر سوار ہوتے تو پاؤں  زمین پر لگ جاتے۔(2) بال مضبوط اور طویل تھے۔ چنانچہ، حضرت سیِّدُنا عروہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں  کہ بچپن میں  مَیں  اپنے والدِ گرامی حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے شانوں(3) پر لٹکے ہوئے بال پکڑ کر کمر پر لٹک جایا کرتا۔(4) اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کےبال آخر عمر تک بالکل سفید نہ ہوئے۔(5)
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)…معجم الصحابہ، باب الزاء، الزبیر بن العوّام، الحدیث:۷۸۷، ج۲، ۴۲۶
(2) …تاریخ الاسلام للامام الذھبی، ج۳، ص۴۹۸
(3)…حضور اقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے موئے مبارک کبھی نصف کان تک، کبھی کان کی لوتک ہوتے اور جب بڑھ جاتے تو شانہ مبارک سے چھو جاتے۔ (بہارِ شریعت، ج۳، ص۵۸۶)
(4)… عمدۃ القاری، کتاب الخمس، باب برکۃ الغازی فی مالہ ۔۔ الخ، ج۱۰، ص۴۶۴
(5)…الطبقات الکبریٰ، الرقم:۳۲ الزبیر بن العوّام، ج۳،ص۷۹