وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے نسبی قرابت (خاندانی تعلق) کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی انہی خوش بختوں میں سے ایک ہیں۔ چنانچہ،
حضرت سیدناابوالقاسم عبد اللہ بن محمد بن عبد العزیز بغوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی (مُتَوَفّٰی ۳۱۷ھ) مُعْجَمُ الصَّحَابَۃ میں حضرت عبد اللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ایک روایت نقل فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ایک بار ان سے ارشاد فرمایا: ”اے میرے لختِ جگر! میرے اور سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےدرمیان رحم اور قرابت کارشتہ ہے رحم کا اسطرح کہ میرے نکاح میں تمہاری والدہ (سیدہ اَسْمَاء بنت ابی بکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَما ) ہیں اور سرورِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے نکاح میں تمہاری خالہ ام المومنین سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہیں اور قرابت کے رشتے کو تو تم جانتے ہی ہو، یعنی میرے والد کی پھوپھی ام حبیبہ بنت اسد سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی (والدہ ماجدہ سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی) نانی ہیں ، میری والدہ ماجدہ (سَیِّدَتُنا صفیہ بنت عبد المطلب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا) آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پھوپھی ہیں ، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی والدہ ماجدہ سیدہ آمنہ بنت وھب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا اور میری نانی ہالہ بنت اُھَیْب چچا زاد بہنیں ہیں اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زوجۂ محترمہ اُمّ المومنین