Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
13 - 70
کروں  تیرے نام پہ جاں  فدا نہ بس ایک جاں  دو جہاں  فدا
دو جہاں  سے بھی نہیں  جی بھرا کروں  کیا کروڑوں  جہاں  نہیں
سیّدُنا زُبَیر بِن عَوَّامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا تَعَارُف:
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 346 صَفحات پر مشتمل کتاب، ’’کراماتِ صحابہ‘‘ صَفْحَہ 120 پر شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْغَنِی حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا تعارف کچھ یوں  ذکر فرماتے ہیں  کہ یہ حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی پھوپھی حضرت صفیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے فرزند ہیں  ۔ اس لئے یہ رشتہ میں  شہنشاہِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے پھوپھی زاد بھائی اور حضرت سیدہ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے بھتیجے اور حضرت ابو بکرصدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے داماد ہیں۔ یہ بھی عشرۂ مُبَشرہ یعنی ان دس خوش نصیب صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم میں  سے ہیں  جن کو حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےجنّتی ہونے کی خوشخبری سنائی۔(1) 
تعارفِ شخصیت بزبانِ شخصیت:
پیارے اسلامی بھائیو! صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم میں  کچھ ایسی خوش نصیب ہستیاں  بھی ہیں  جن کو حضور نبی ٔپاک، صاحبِ لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
مــــــــــــــــدینـــہ
(1)… کرامات صحابہ، ص۱۲۰