Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا زُبیر بن عَوَّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
10 - 70
وہ کیونکر اس دین کو خیرآباد کہتا کہ جس کے متعلق خالقِ کائنات عَزَّوَجَلَّ نے اپنی لَارَیْب کتاب قرآنِ مجید میں  ارشاد فرمایا: 
اِنَّ الدِّیۡنَ عِنۡدَ اللہِ الۡاِسْلٰمُ (پ۳، آلِ عمران:۱۹)
ترجمۂ کنز الایمان: بے شک اللہ کے یہاں  اسلام ہی دین ہے۔
چچا اس نوجوان کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پسندیدہ دینِ متین سے ہٹانے اور کفر کی اندھیری وادی میں  لوٹنے کیلئے برابر تکلیف دیتا رہا لیکن شمعٔ نبوت کے اس پروانے کے حوصلےو استقامت پر قربان جائیے! اس حالتِ پُر ُسوز میں  بھی ہر بار یہی جواب دیا: لَا اُکَفِّرُ اَبَداً (میں  کبھی کفر اختیار نہیں  کروں  گا) گویا کہ آپ ارشاد فرماتے لذتِ عشقِ حقیقی کا مزہ چکھنے والا کبھی کفر اختیار نہیں  کرتا۔(1) 
باطل کے اندھیروں میں بھٹکنے والے چچا نے جب دیکھاکہ اس کا بھتیجا کبھی اپنے آبائی دین پر واپس نہ لوٹے گا تو بالآخر اس نے ہار مان کر اپنے بھتیجے کو اس کے حال پر چھوڑ دیا اور اس طرح باطل کا منہ کالا اور حق کا بول بالا ہو گیا۔(2) 
وہ جو نہ ہوں  تو کچھ نہ ہو:
پیارے اسلامی بھائیو! ایک دن یہی نوجوان وادی ٔبطحا سے باہَر
مـــــــــــــــــدینـــہ
(1)…المستدرک، کتاب معرفۃ الصحابۃ،کان عم زبیریعلق الزبیرفی حصیر،الحدیث:۵۶۰۱، ج۴، ص۴۳۶، مفھوماً
(2)…معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم، معرفۃ الزبیر بن العوام، الحدیث:۴۱۳، ج۱، ص۱۲۱۔ملتقطاً