سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عظیم نسبت:
حضرت سیِّدُناجابربن عبد اللہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سیِّدُناسعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہسرکارِ دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت سراپا اقدس میں حاضرہوئے توآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں دیکھ کر ارشاد فرمایا: ’’یہ میرے ماموں ہیں اگرکسی کا ایساماموں ہو تو دکھائے۔‘‘(1)
مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیمُ الامَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں کہ ایسا شاندار ماموں کسی کو نہیں ملا جیسا ماموں اللہ نے مجھے دیا ہے یہ حضرت سعد کی انتہائی عظمت ہے۔ مزید فرماتے ہیں کہ تم نےدیکھ لیا کہ میں اپنے ماموں سعد کا کیسا ادب واحترام کرتا ہوں، تم لوگ بھی اپنے نانا ماموؤں کا اسی طرح ادب واحترام کیا کرو۔ (2)
ماموں کہنے کی وجہ:
حضرت سیِّدُنا امام محمدبن عیسیٰ ترمذی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی (المتوفى ۲۷۹ھ) اس حدیث پاک کو ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرماتےہیں کہ ’’حضرت سیِّدُنا سعد
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…سنن الترمذی،کتاب المناقب عن رسول اللہ، باب مناقب ابی اسحاق سعد بن ابی وقاص، الحدیث:۳۷۷۳، ج۵، ص ۴۱۸
2…مراٰۃ المناجیح، ج۸، ص۴۴۲