لئے کچھ سمجھ میں آ رہا تھا کہ کہاں اور کدھر جاؤں؟ اچانک میرے سامنے ایک چاند نمودار ہوا تو میں اس کی جانب چل دیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ مجھ سے پہلے چند آدمی اس چاند تک پہنچ چکے ہیں، ذرا قریب پہنچا تو معلوم ہوا کہ یہ حضرت سیِّدُنا ابو بکر صدیق، حضرت سیِّدُنا علی بن ابو طالب اور حضرت سیِّدُنا زید بن حارثہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا: آپ یہاں کب پہنچے؟ تو انہوں نے بتایا کہ بس ابھی ابھی آئے ہیں۔
اس خواب کے تین دن بعد مجھے معلوم ہوا کہ سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چپکے چپکے اسلام کی دعوت دے رہے ہیں تو میں سمجھ گیا کہ یہی وہ چاند ہے جو مجھے کفر کی تاریکیوں سے چھٹکارا دلانے والا ہے۔ پس میں رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس وقت ’’اَجْیَاد‘‘ نامی مقام پر تشریف فرما تھے۔ میں نے حاضرِ خدمت ہو کر عرض کی: آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟ تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا کہ تم اس بات کی گواہی دوکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سواکوئی معبودنہیں اور محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے رسول ہیں۔ تو میں نے فوراً کہا: ’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سواکوئی معبود نہیں اوراس بات کی بھی گواہی دیتاہوں کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ