چاہیں تو اشاروں سے اپنے کایا ہی پلٹ دیں دنیا کی
یہ شان ہے خدمت گاروں کی سردار کا عالم کیا ہو گا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
خوش بخت مکی نوجوان
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی شان نرالی ہے کہ ابوجہل بظاہرحضورنبی ٔرحمت،شفیعِ اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےقریب رہ کراورمختلف معجزات دیکھ کر بھی دولت ِ اسلام سے محروم رہا جبکہ حضرت اویس قرنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہظاہری صحبت سے کوسوں دور عمر بھر زیارت کے لئے رَنجور رہے مگر خوش بختی کایہ عالم کہ کل قیامت میں مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ان کی شفاعت کے صدقے بخشی جائیگی ۔(1)
تقدیرِ الٰہی جب کسی پر مہربان ہوتی ہے تو اُس کی ہدایت و نجات کے لئے ظاہری اسباب کے ساتھ ساتھ بسا اوقات باطنی اسباب بھی پیدا کر دئیے جاتے ہیں، اس کا مشاہدہ ایک مکی نوجوان کی زبان سے اس کے قبولِ اسلام کے اس دلچسپ واقعہ سے کیجئے: ’’اسلام لانے سے تین دن پہلے میں نے خواب دیکھاکہ میرے چاروں طرف گھُپ اندھیرا چھایا ہوا ہے، اس گہری تاریکی میں کچھ دکھائی دے رہا تھا نہ سجھائی اور نہ ہی اس اندھیرے سے جان چھڑانے کے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…فیض القدیر، تحت الحدیث:۷۵۵۷، ج۵، ص۴۴۹