میں قُرباں اِس ادائے دَسْتْ گیری پر مِرے آقا
مدد کو آ گئے جب بھی پکارا یا رسولَ اللہ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ! دُرُود شریف پڑھنے والا کس قَدر بَخْتْوَر ہے کہ اُس کا نام بمع ولدیت بارگاہِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں پیش کیا جاتا ہے۔ یہاں یہ نکتہ بھی اِنتہائی ایمان افروز ہے کہ قَبْرِ مُنَوَّر عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر حاضر فِرشتے کو اس قَدر زِیادہ قوتِ سَماعت دی گئی ہے کہ وہ دنیا کے کونے کونے میں ایک ہی وَقت کے اندر دُرُود شریف پڑھنے والے لاکھوں مسلمانوں کی انتہائی دھیمی آواز بھی سُن لیتاہے اور اسے عِلْمِ غیب بھی عطا کیا گیا ہے کہ وہ دُرُودِ پاک پڑھنے والوں کے نام بلکہ ان کے والد صاحبان تک کے نام جان لیتا ہے۔ جب خادِم دربارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی قوتِ سَماعت اور علمِ غیب کا یہ حال ہے تو سرکارِ والا تَبار،مکّے مدینے کے تاجدار، محبوبِ پروردگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اختیارات و علمِ غیب کی کیا شان ہو گی! وہ کیوں نہ اپنے غلاموں کو پہچانیں گے اور کیوں نہ اُن کی فریاد سُن کر بِاِذنِ اللہ تعالٰیاِمداد فرمائیں گے۔ (1)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…فیضانِ سنّت، باب آدام طعام، ج ۱، ص ۱۷۷