Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ
16 - 87
حضرت سیِّدُناسعدبن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے عشقِ رسول کا ایک انوکھا واقعہ پڑھیے اور عشقِ محبوب کے جلووں میں گم ہو جائیے۔ چنانچہ،
پیارے آقا پرہزاروں جانیں قربان:
 	آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاپنی ماں کے بڑے فرمانبردار تھے۔ہرحکم پر سرِ تسلیم خم کردیتے اور کبھی اپنی ماں کی نافرمانی نہ کی۔ جب ايمان کی دولت سے مالا مال ہوئے اور سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی غلامی میں آگئےتو ان کی ماں بے تاب ہو گئی، اس کا دل بے چین ہو گیا، بیٹے کو آباؤ اجداد کے دین سے پھرتے دیکھ کر غمگین دل اچھل کر حلق میں آ  گیا اور بے ساختہ پکار اٹھی: ’’اے میرے لال! اے میرے جگر کے ٹکڑے! اے میرے فرمانبردار بیٹے! یہ تو نے کیا کیا؟ تو نے اپنے باپ دادا کے دین کو چھوڑ دیا؟ اے میرے بیٹے! تو نے آج تک کبھی میری بات کو ٹالا نہ کبھی میری نافرمانی کی! یقیناً تو میری یہ بات بھی مانے گا اور اسلام چھوڑ دےگا، اگر تو نے ایسا نہ کیا تو ميں کھاؤں گی نہ پیوں گی، سوکھ کر مر جاؤں گی اور یہ سب کچھ تیرے سبب سے ہو گا اور ميرے خون کا وبال تجھ پر ہو گا اور لوگ تجھے ماں کا قاتل کہہ کر پکارا کریں گے۔‘‘ يہ کہہ کر واقعی اس نے کھانا پينا چھوڑ ديا، دھوپ ميں بیٹھ گئی، اور کچھ نہ کھانے پینے کی وجہ سے بہت کمزور ہو گئی۔