Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ
15 - 87
و روح پر کتاب و سنت کی حکومت قائم ہو جاتی ہے۔ آخرت نکھرتی ہے، تہذیب و ثقافت کے جلوے بکھرتے ہیں اور بے مایہ انسان میں وہ قوت رونما ہوتی ہے جس سے جہاں بینی و جہاں بانی کے جوہر کھلتے ہیں۔ عالم کی ہر چیز اس سے عشق کرنے لگتی ہے بلکہ خود عشق اس سے یوں گویا ہوتا ہے:
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
اسی عشقِ کا مل کے طفیل صحابۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو دنیا میں اختیار و اقتدار اور آخرت میں عزت و وقار ملا، یہ انکے عشق کی انتہا تھی کہ مشکل سے مشکل گھڑی، اور کٹھن سے کٹھن وقت میں بھی انہیں دو عالم کے مالِک و مختار باذن پروردگار، مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی صحبت سےذرہ برابر دوری گوارا نہ تھی۔ وہ ہر مرحلہ میں اپنے محبوب آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا نقش پا ڈھونڈتے اور اسی کو مشعلِ راہ بنا کر اپنی زندگی گزارتے یہاں تک کہ دنیا سے ظاہری پردہ فرماتے ہوئے بھی عشقِ محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی حسین وادیوں میں کھوئے رہے گویا:
لحد میں عشقِ رخِ شہ کا داغ لے کے چلے
اندھیری رات سنی تھی چراغ لے کے چلے