Brailvi Books

حضرتِ سیِّدُنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ
14 - 87
تھی۔ ہم دُنیوی آسائشوں پر نثار رہتے ہیں اور وہ اُخروی راحتوں کے طلب گار رہتے۔ ہم دنیا کی خاطِر ہر طرح کی مصیبتیں جھیلنے کیلئے تیّار رہتے ہیں اور وہ آخِرت میں سُرخروئی کے لیے ہر طرح کی راحتِ دنیا کو ٹھوکر مار کر سخت مصائب وآلام اور خون آشام تلواروں تلے بھی مسکراتے رہتے۔ 
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
صحابۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان    کا عشقِ رسول:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اسلام کی دولت سے مالامال ہونے کے بعد عشقِ رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمصحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے دلوں کی دھڑکن بن چکا تھا، اپنے محبوب آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی محبت وغلامی میں اتنے مُنْہَمِک اور مُسْتَغْرَق ہو چکے تھے کہ انہیں دنیا کی کسی چیز اور کسی نسبت سے کوئی غرض نہ تھی۔ وہ سب کچھ برداشت کرسکتے تھے لیکن انہیں کبھی یہ گوارا نہ تھا کہ کوئی ان کے دلوں کے چین، رحمت ِ کونین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو اُن سے جدا کرے کیونکہ محبوب کا عشق اگرپورے طورپر دل میں جاگزیں ہو تو محبوب کی جدائی جسم سے جان کی جدائی کا سبب بن جاتی ہے۔ احکامِ الٰہی کی تعمیل اور سیرتِ نبوی کی پیروی عاشق کے رگ و پے میں سما جاتی ہے۔ دل و دماغ اور جسم