چھوٹامجاہد بڑی تلوار:
حضر تِ سیِّدُنا سعدبن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں میرے بھائی حضرت سیِّدُنا عمیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ عمر میں چھوٹے تھے اور تلوار بڑی تھی لہٰذا میں ان کی حمائل کے تَسموں میں گِرہیں لگا کر اونچی کرتا تھا تا کہ وہ تھوڑے بڑے نظر آئیں۔ (1)
زندگی کاحقیقی مقصد:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے!چھوٹاہویابڑاراہِ خدا میں جان قربان کرنا ہی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی زندگی کا حقیقی مقصد تھا۔ لہٰذا کامیابی خود آگے بڑھ کر ان کے قدم چومتی تھی۔ حضرتِ سیِّدُنا عمیررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکاجذبۂ جہاد اور شوقِ شہادت آپ نے ملاحظہ فرمایا اور بڑے بھائی سیِّدُنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے تعاون کے بارے میں بھی آپ نے پڑھا۔ بیشک آج بھی بڑا بھائی اپنے چھوٹے بھائی سے اور باپ اپنے بیٹے سے تعاوُن کرتا ہے مگر صرف دُنیوی مُعاملات میں اور فقط دُنیوی مستقبل کو روشن کرنے کی غرض سے۔ افسوس! ہمارے پیشِ نظر صِرف دنیا کی چند روزہ زندگی کا سِنگھار ہے جبکہ صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی نگاہوں میں آخِرت کی زندگی کی بہار
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…تاریخ مدینہ دمشق ،سعد بن ابی وقاص،ج۲۰، ص۲۹۸