دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ 33 صَفحات پر مشتمل رسالے، ’’نور کا کھلونا‘‘صَفْحَہ 22 پر ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے چھو ٹے بھائی حضرت سیِّدُنا عمیر بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ جو ابھی نَوعُمر ہی تھے غزوۂ بدر کے موقع پر فوج کی تیّاری کے وقت اِدھر اُدھر چھپتے پھر رہے تھے۔ حضرتِ سیِّدُنا سعدرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: میں نے تَعَجُّب سے پوچھا: کیوں چھپتے پھر رہے ہو؟ کہنے لگے، کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے سرکارِ دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دیکھ لیں اور بچہ سمجھ کر جِھاد پر جانے سے منع فرما دیں۔ بھیّا! مجھے راہِ خدا میں لڑنے کا بڑا شوق ہے۔ کاش! مجھے شہادت نصیب ہو جائے۔ آخرکار سرکارِ نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی توجُّہ میں آہی گئے اور ان کو کم عُمری کی وجہ سے منع فرما دیا۔ حضرت سیِّدُنا عمیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ غلبۂ شوق کے سبب رونے لگے، ان کا آرزوئے شہادت میں رونا کام آگیا اور تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اجازت مرحمت فرما دی۔ جنگ میں شریک ہو گئے اور دوسری آرزو بھی پوری ہو گئی کہ اُسی جنگ میں شہادت کی سعادت بھی نصیب ہو گئی۔(1)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…الاصابۃ، الرقم ۶۰۷۲ عمیر بن ابی وقاص، ج۴، ص۶۰۳