حضرت سیِّدُناسعدبن ابی وقاصرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے بھائی حضرت سیِّدُنا عامر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہنے حبشہ اورمدینہ دونوں ہجرتوں کی سعادت حاصل کی، یہ جید عالم تھے اور ان کا شمار ان خوش نصیبوں میں ہوتا ہے جنہیں مُبَشَّرْ صَحَابہ کہا جاتا ہے، یعنی وہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان جنہیں اسی دنیا میں سرکارِ مدینہ، راحت ِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ سے جنت کی خوشخبری ملی۔ چنانچہ،
جنتی شخص کی آمد:
حضرت سیِّدُنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ایک دن ارشاد فرمایا: ’’ابھی ایک جنتی شخص تمہارے پاس آئے گا۔‘‘ یہ فرمانا تھا کہ میرے بھائی حضرت سیِّدُنا عامر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ تشریف لے آئے۔(1)
نوعمرمجاہداورجذبۂ جہاد!
حضرت سیِّدُنا سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے دوسرے بھائی حضرت سیِّدُنا عمیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی انتہائی خوش بخت صحابی تھے جنہوں نے غزوۂ بدر میں جامِ شہادت نوش فرمایا۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے جذبۂ جہاد کے کیا کہنے! غزوۂ بدر میں ان کی شرکت کا واقعہ نہایت دلچسپ ہے۔ چنانچہ،
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…الریاض النضرۃ،سعدبن ابی وقاص،ج۲،ص۳۲۱